بیخود موہانی
غزل 45
اشعار 7
امید کا یہ رنگ ہے ہجوم رنج و یاس میں
کہ جس طرح کوئی حسیں ہو ماتمی لباس میں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
لذت کبھی تھی اب تو مصیبت سی ہو گئی
مجھ کو گناہ کرنے کی عادت سی ہو گئی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کیوں الجھتے ہو ہر اک بات پے بیخودؔ ان ث
تم بھی نادان بنے جاتے ہو نادان کے ساتھ
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
نشیمن پھونکنے والے ہماری زندگی یہ ہے
کبھی روئے کبھی سجدے کئے خاک نشیمن پر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اس کے ہاتھوں نہ ملا چین مجھی کو دم بھر
مجھ سے لے کر دل بے تاب کرو گے کیا تم
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے