اتل اجنبی
غزل 11
اشعار 7
پتوں کو چھوڑ دیتا ہے اکثر خزاں کے وقت
خود غرضی ہی کچھ ایسی یہاں ہر شجر میں ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
عجب خلوص عجب سادگی سے کرتا ہے
درخت نیکی بڑی خامشی سے کرتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
جب غزل میرؔ کی پڑھتا ہے پڑوسی میرا
اک نمی سی مری دیوار میں آ جاتی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سفر ہو شاہ کا یا قافلہ فقیروں کا
شجر مزاج سمجھتے ہیں راہگیروں کا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کسی درخت سے سیکھو سلیقہ جینے کا
جو دھوپ چھاؤں سے رشتہ بنائے رہتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے