اختر نظمی
غزل 9
اشعار 4
وہ زہر دیتا تو سب کی نگہ میں آ جاتا
سو یہ کیا کہ مجھے وقت پہ دوائیں نہ دیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
اب نہیں لوٹ کے آنے والا
گھر کھلا چھوڑ کے جانے والا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مری طرف سے تو ٹوٹا نہیں کوئی رشتہ
کسی نے توڑ دیا اعتبار ٹوٹ گیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ناؤ کاغذ کی چھوڑ دی میں نے
اب سمندر کی ذمہ داری ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دوہا 9
بھاری بوجھ پہاڑ سا کچھ ہلکا ہو جائے
جب میری چنتا بڑھے ماں سپنے میں آئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
عادت سے لاچار ہے عادت نئی عجیب
جس دن کھایا پیٹ بھر سویا نہیں غریب
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
چھیڑ چھاڑ کرتا رہا مجھ سے بہت نصیب
میں جیتا ترکیب سے ہارا وہی غریب
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
لوٹا گیہوں بیچ کر اپنے گاؤں کسان
بٹیا گڑیا سی لگی پتنی لگی جوان
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کھول دیے کچھ سوچ کر سب پنجروں کے دوار
اب کوئی پنچھی نہیں اڑنے کو تیار
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے