احمد شہریار
غزل 15
اشعار 15
سالگرہ پر کتنی نیک تمنائیں موصول ہوئیں
لیکن ان میں ایک مبارک باد ابھی تک باقی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
فقیر شہر بھی رہا ہوں شہریارؔ بھی مگر
جو اطمینان فقر میں ہے تاج و تخت میں نہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
راتوں کو جاگتے ہیں اسی واسطے کہ خواب
دیکھے گا بند آنکھیں تو پھر لوٹ جائے گا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
نہ دستکیں نہ صدا کون در پہ آیا ہے
فقیر شہر ہے یا شہریار دیکھئے گا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خواب زیاں ہیں عمر کا خواب ہیں حاصل حیات
اس کا بھی تھا یقیں مجھے وہ بھی مرے گماں میں تھا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے