Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چراغاں

کیفی اعظمی

چراغاں

کیفی اعظمی

ایک دو ہی نہیں چھبیس دیے

ایک اک کر کے جلائے میں نے

ایک دیا نام کا آزادی کے

اس نے جلتے ہوئے ہونٹوں سے کہا

چاہے جس ملک سے گیہوں مانگو

ہاتھ پھیلانے کی آزادی ہے

اک دیا نام کا خوشحالی کے

اس کے جلتے ہی یہ معلوم ہوا

کتنی بدحالی ہے

پیٹ خالی ہے مرا جیب مری خالی ہے

اک دیا نام کا یکجہتی کے

روشنی اس کی جہاں تک پہنچی

قوم کو لڑتے جھگڑتے دیکھا

ماں کے آنچل میں ہیں جتنے پیوند

سب کو اک ساتھ ادھڑتے دیکھا

دور سے بیوی نے جھلا کے کہا

تیل مہنگا بھی ہے ملتا بھی نہیں

کیوں دیے اتنے جلا رکھے ہیں

اپنے گھر میں نہ جھروکہ نہ منڈیر

طاق سپنوں کے سجا رکھے ہیں

آیا غصے کا اک ایسا جھونکا

بجھ گئے سارے دیے

ہاں مگر ایک دیا نام ہے جس کا امید

جھلملاتا ہی چلا جاتا ہے

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

کیفی اعظمی

کیفی اعظمی,

کیفی اعظمی

کیفی اعظمی,

نعمان شوق

چراغاں نعمان شوق

کیفی اعظمی

چراغاں کیفی اعظمی

کیفی اعظمی

چراغاں کیفی اعظمی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے