کتاب گمراہ کر رہی ہے
کتاب گمراہ کر رہی ہے
پہ اک یقیں ہے کہ
اتنی گمراہیوں کے پیچھے
کوئی تو اک راہ ہوگی
جو منزلوں سے نہیں ملے گی
سفر پہ جو گامزن رکھے گی
یہ شرک کہنہ
سفر کی وحدانیت کو مجروح کر رہا ہے
کہاں کی منزل
کہاں ہے منزل
یہ شرک کے ہیں سراب سارے
ہم آپ ہیں محو خواب سارے
یہ شرک افیون بن کے خوں میں گھلا ہوا ہے
ہجوم منزل میں اب سفر کی شناخت
خود ایک مسئلہ ہے
سفر خلا ہے
خلا میں جو کچھ بھی ہو نتیجہ وہی خلا ہے
یہی خلا ہے!
خلا کو منزل کے نقش پا سے کثیف کرنے کا
احمقانہ خیال چھوڑو
کتاب گمراہ کر رہی ہے!
سفر پہ نکلو
پہ منزلوں کے مہیب سایوں کی زد سے
خود کو بچائے رکھو
سفر پہ پاؤں جمائے رکھو
یہ سب وجود و عدم کے قصے
سفر میں تخلیق ہو رہے ہیں
ازل نہیں ہے ابد نہیں ہے
یہ اک سفر ہے کہ حد نہیں ہے
تو کیسے نا حد میں
منزلوں کی حدیں بنائیں
خلا خلا خلائیں
اسی وجود خلا میں انساں
وجود انسان شرک اعظم
یہ ایک نکتہ ہے اسم اعظم
کس اسم اعظم کی جستجو میں
کتاب تصنیف ہو رہی ہے
کتاب تالیف ہو رہی ہے
وجود انساں
کتاب تصنیف کر رہا ہے
کتاب تالیف کر رہا ہے
کتاب گمراہ کر رہی ہے
- کتاب : کتاب گمراہ کررہی ہے (Pg. 83)
- Author : شہرام سرمدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.