Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تھوڑا تھوڑا مل کر بہت ہو جاتا ہے

اسماعیل میرٹھی

تھوڑا تھوڑا مل کر بہت ہو جاتا ہے

اسماعیل میرٹھی

بنایا ہے چڑیوں نے جو گھونسلہ

سو ایک ایک تنکا اکٹھا کیا

گیا ایک ہی بار سورج نہ ڈوب

مگر رفتہ رفتہ ہوا ہے غروب

قدم ہی قدم طے ہوا ہے سفر

گئیں لحظے لحظے میں عمریں گزر

سمندر کی لہروں کا تانتا سدا

کنارے سے ہے آ کے ٹکرا رہا

سمندر سے دریا سے اٹھتی ہے موج

سدا کرتی رہتی ہے دھاوا یہ فوج

کراروں کو آخر گرا ہی دیا

چٹانوں کو بالکل صفا چٹ کیا

برستا جو مینہ موسلا دھار ہے

سو یہ ننھی بوندوں کی بوچھار ہے

درختوں کے جھنڈ اور جنگل گھنے

یوں ہی پتے پتے سے مل کر بنے

ہوئے ریشے ریشے سے بن اور جھاڑ

بنا ذرے ذرے سے مل کر پہاڑ

لگا دانے دانے سے غلے کا ڈھیر

پڑا لمحے لمحے سے برسوں کا پھیر

جو ایک ایک پل کر کے دن کٹ گیا

تو گھڑیوں ہی گھڑیوں برس گھٹ گیا

لکھا لکھنے والے نے ایک ایک حرف

ہوئیں گڈیاں کتنی کاغذ کی صرف

ہوئی لکھتے لکھتے مرتب کتاب

اسی پر ہر اک شے کا سمجھو حساب

ہر اک علم و فن اور کرتب ہنر

نہ تھا پہلے ہی دن سے اس ڈھنگ پر

یوں ہی بڑھتے بڑھتے ترقی ہوئی

جو نیزہ ہے اب تھا وہ پہلے سوئی

جلاہے نے جوڑا تھا ایک ایک تار

ہوئے تھان جس کے گزوں سے شمار

یوں ہی پھوئیوں پھوئیوں بھرے جھیل تال

یوں ہی کوڑی کوڑی ہوا جمع مال

اگر تھوڑا تھوڑا کرو صبح و شام

بڑے سے بڑا کام بھی ہو تمام

مأخذ :
  • کتاب : Bchchaun ke ismail meruthi (Pg. 47)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے