Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک بچہ اور جگنو کی باتیں

اسماعیل میرٹھی

ایک بچہ اور جگنو کی باتیں

اسماعیل میرٹھی

سناؤں تمہیں بات اک رات کی

کہ وہ رات اندھیری تھی برسات کی

چمکنے سے جگنو کے تھا اک سماں

ہوا پر اڑیں جیسے چنگاریاں

پڑی ایک بچہ کی ان پہ نظر

پکڑ ہی لیا ایک کو دوڑ کر

چمکدار کیڑا جو بھایا اسے

تو ٹوپی میں جھٹ پٹ چھپایا اسے

وہ جھم جھم چمکتا ادھر سے ادھر

پھرا کوئی رستہ نہ پایا مگر

تو غمگین قیدی نے کی التجا

جگنو

اے چھوٹے شکاری مجھے کر رہا

خدا کے لئے تو مجھے چھوڑ دے

میری قید کے جال کو توڑ دے

بچہ

کروں گا نہ آزاد اس وقت تک

کہ میں دیکھ لوں دن میں تیری چمک

جگنو

چمک میری دن میں نہ دیکھو گے تم

اجالے میں ہو جائے گی وہ تو گم

بچہ

ارے چھوٹے کیڑے نہ دے دم مجھے

کہ ہے واقفیت ابھی کم تجھے

اجالے میں دن کے کھلے گا کمال

کہ اتنے سے کیڑے میں کیا ہے کمال

دھواں ہے نہ شعلہ نہ گرمی نہ آنچ

چمکنے کی تیرے کروں گا میں جانچ

جگنو

یہ قدرت کی کاریگری ہے جناب

کہ ذرہ کو چمکائے جوں آفتاب

مجھے دی ہے اس واسطے یہ چمک

کہ تم دیکھ کر مجھ کو جاؤ ٹھٹک

نہ الھڑ پنے سے کرو پائمال

سنبھل کر چلو آدمی کی سی چال

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے