Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چپ چاپ گزر جاؤ

عباس اطہر

چپ چاپ گزر جاؤ

عباس اطہر

یہاں ہارن بجانے کی اجازت نہیں

اور میں نے تمنا کا بھرم کھول دیا ہے کہ سمندر کی ہوا

سینے سے ٹکرائے تو پردہ نہ رہے

اس کی مہک سر پہ کفن باندھ کے نکلی ہے

ہر اک راستے ہر موڑ پہ آواز لگاتی ہے

مگر کوئی نہیں رکتا بسنت آئی ہے

سب بھاگ رہے ہیں کوئی آواز نہیں دیتا

کوئی مڑ کے نہیں دیکھتا

پٹرول لہو اور ہوا دست و گریباں ہیں

جدھر دیکھو پتنگیں ہی پتنگیں ہیں

زمینوں پہ اترنے کے لئے ڈولتی پر تولتی

بل کھاتی ہوئی

صبح کو کٹتی ہیں مگر شام کو سڑکوں پہ اترتی ہیں

تو وہ کون ہے جو

آنکھوں کے سائے سے گریزاں ہیں

مگر صبح ہی صبح چپکے سے سو سیڑھیاں

چڑھ جاتا ہے تھکتا ہی نہیں

اور نئی آگ دہکتی ہے

نئے رنگے ہوئے کاغذوں سے حشر چمک اٹھتا ہے

سب عورتیں اور مرد جواں لڑکیاں اور لڑکے

نئی ٹیکسیاں اور موٹریں اور رکشے

انہیں لوٹنے نکلے ہیں بسنت آئی ہے

آ جاؤ یہاں لوٹ مچی ہے آؤ

در و دیوار کو حسرت کی نظر دیکھنا مت بھولنا

اک دوسرے کو روندتے

اک دوسرے کو خون میں بھیگے ہوئے

سر پیٹتے اور چیختے چلاتے سبھی بھاگ رہے ہیں

کوئی آواز نہیں دیتا

یہاں ماؤں اور بہنوں سے اور بیویوں سے

آخری بوسوں کی اجازت ہے

مگر ہارن بجانے کی اجازت نہیں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے