Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مزدور

گرد چہرے پر پسینے میں جبیں ڈوبی ہوئی

آنسوؤں میں کہنیوں تک آستیں ڈوبی ہوئی

پیٹھ پر نا قابل برداشت اک بار گراں

ضعف سے لرزی ہوئی سارے بدن کی جھریاں

ہڈیوں میں تیز چلنے سے چٹخنے کی صدا

درد میں ڈوبی ہوئی مجروح ٹخنے کی صدا

پاؤں مٹی کی تہوں میں میل سے چکٹے ہوئے

ایک بدبو دار میلا چیتھڑا باندھے ہوئے

جا رہا ہے جانور کی طرح گھبراتا ہوا

ہانپتا گرتا لرزتا ٹھوکریں کھاتا ہوا

مضمحل واماندگی سے اور فاقوں سے نڈھال

چار پیسے کی توقع سارے کنبے کا خیال

اپنے ہم جنسوں کی بے مہری سے مایوس و ملول

صفحۂ ہستی پر اک سطر غلط حرف فضول

اپنی خلقت کو گناہوں کی سزا سمجھے ہوئے

آدمی ہونے کو لعنت اور بلا سمجھے ہوئے

زندگی کو ناگوار اک سانحہ جانے ہوئے

بزم کبر و ناز میں فرض اپنا پہچانے ہوئے

راستے میں راہگیروں کی نظر سے بے نیاز

شورش ماتم سے نغموں کے اثر سے بے نیاز

اس کے دل تک زندگی کی روشنی جاتی نہیں

بھول کر بھی اس کے ہونٹوں پر ہنسی آتی نہیں

ایک لمحہ بھی نہیں فکر معیشت سے نجات

صبح ہو یا شام ہے تاریک اس کی کائنات

دیکھ اے قارون اعظم دیکھ اے سرمایہ دار

نا مرادی کا مرقع بے کسی کا شاہکار

گو ہے تیری ہی طرح انساں مگر مقہور ہے

دیکھ اے دولت کے اندھے سانپ یہ مزدور ہے

موضوعات

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے