Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نثار میں تیری گلیوں کے

فیض احمد فیض

نثار میں تیری گلیوں کے

فیض احمد فیض

نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں

چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے

جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے

نظر چرا کے چلے جسم و جاں بچا کے چلے

ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظم بست و کشاد

کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد

بہت ہے ظلم کے دست بہانہ جو کے لیے

جو چند اہل جنوں تیرے نام لیوا ہیں

بنے ہیں اہل ہوس مدعی بھی منصف بھی

کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں

مگر گزارنے والوں کے دن گزرتے ہیں

ترے فراق میں یوں صبح و شام کرتے ہیں

بجھا جو روزن زنداں تو دل یہ سمجھا ہے

کہ تیری مانگ ستاروں سے بھر گئی ہوگی

چمک اٹھے ہیں سلاسل تو ہم نے جانا ہے

کہ اب سحر ترے رخ پر بکھر گئی ہوگی

غرض تصور شام و سحر میں جیتے ہیں

گرفت سایۂ دیوار و در میں جیتے ہیں

یوں ہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق

نہ ان کی رسم نئی ہے نہ اپنی ریت نئی

یوں ہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھول

نہ ان کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی

اسی سبب سے فلک کا گلہ نہیں کرتے

ترے فراق میں ہم دل برا نہیں کرتے

گر آج تجھ سے جدا ہیں تو کل بہم ہوں گے

یہ رات بھر کی جدائی تو کوئی بات نہیں

گر آج اوج پہ ہے طالع رقیب تو کیا

یہ چار دن کی خدائی تو کوئی بات نہیں

جو تجھ سے عہد وفا استوار رکھتے ہیں

علاج گردش لیل و نہار رکھتے ہیں

ویڈیو
This video is playing from YouTube

Videos
This video is playing from YouTube

ضیا محی الدین

ضیا محی الدین

فیض احمد فیض

فیض احمد فیض

ضیا محی الدین

ضیا محی الدین

RECITATIONS

ضیا محی الدین

ضیا محی الدین,

فیض احمد فیض

فیض احمد فیض,

جاوید نسیم

جاوید نسیم,

ضیا محی الدین

نثار میں تیری گلیوں کے ضیا محی الدین

فیض احمد فیض

نثار میں تیری گلیوں کے فیض احمد فیض

جاوید نسیم

Nisar mein teri galiyon ke - Faiz Ahmad Faiz جاوید نسیم

مأخذ :
  • کتاب : Nuskha Hai Wafa (Pg. 161)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے