Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زمین ظرافت

MORE BYغوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

    مرے دل میں اچانک یہ خیال آیا

    ظرافت کی زمیں بنجر پڑی ہے

    میں اس کی آبیاری کر کے دیکھوں

    ذرا نم ہو تو شاید یہ بہت زرخیز ہو جائے

    یہ میری عرق ریزی سے تو کچھ نم ہو گئی ہے

    اب اس بنجر زمیں میں خواہ مخواہ میں

    تبسم کے جو تھوڑے بیج بوئے جا رہا ہوں

    کل ان میں سے ہنسی کی

    ننھی کونپلیں ہنس ہنس کے پھوٹیں گی

    پھر ان ہی کونپلوں میں

    قہقہوں کے پھول آئیں گے

    کچھ ایسے پھول بھی تھے

    جو کھلا کرتے تھے پہلے بھی

    مگر واقف نہ تھے

    خود اپنی بھینی بھینی خوشبو سے

    سلیقہ سیکھ جائے گی ہوا بھی دھیرے دھیرے

    کہ کیسے چومتے ہیں

    ادھ کھلی کلیوں کو پھولوں کو

    چمن میں بلبلوں کا اور بھنوروں ہی کا راج ہوگا

    اجازت ہی نہ ہوگی داخلے کی تب بگولوں کو

    چلے گی جب ہوا شعر و سخن کی

    ہنسی اور قہقہوں کے پھول اپنے سر ہلا کر

    کچھ اس انداز سے وہ داد دیں گے اہل فن کو

    فضا میں بھینی بھینی ان کی خوشبو پھیل جائے گی

    اور اس طرح ظرافت کی وہی بنجر زمیں بھی

    اک ہنستے کھلکھلاتے اور خوشبو سے معطر

    سراسر خطۂ سرسبز و شاداب بن کر

    دکھی آزردہ خاطر غم کے ماروں کو

    ہنسی اور قہقہوں کی نعمتوں سے

    سب کو مالا مال کر دے گی

    اسی طرح جہاں تک ہو سکے گا

    مسرت اور خوشی کے گیت نغمے

    ملا کر ان کے سر میں اپنا سر گاؤں گا میں بھی

    ثواب جاریہ پاؤں گا میں بھی

    مأخذ :

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے