Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہولی

میاں تو ہم سے نہ رکھ کچھ غبار ہولی میں

کہ روٹھے ملتے ہیں آپس میں یار ہولی میں

مچی ہے رنگ کی کیسی بہار ہولی میں

ہوا ہے زور چمن آشکار ہولی میں

عجب یہ ہند کی دیکھی بہار ہولی میں

اب اس مہینے میں پہنچی ہے یاں تلک یہ چال

فلک کا جامہ پہن سرخیٔ شفق سے لال

بنا کے چاند کے سورج کے آسماں پر تھال

فرشتے کھیلیں ہیں ہولی بنا عبیر و گلال

تو آدمی کا بھلا کیا شمار ہولی میں

سنا کے ہولی جو زہرہ بجاتی ہے طبنور

تو اس کے راگ سے بارہ بروج ہیں معمور

چھوؤں ستاروں کے اوپر پڑا ہے رنگ کا نور

سبھوں کے سر پہ یہ ہر دم پکارتی ہے حور

جو گھر کے ابر کبھی اس مزے میں آتا ہے

تو بادلوں میں وہ کیا کیا ہی رنگ لاتا ہے

خوشی سے رعد بھی ڈھولک کی گت لگاتا ہے

ہوا کو ہولیاں گا گا کے کیا نچاتا ہے

تمام رنگ سے پر ہے بہار ہولی میں

چمن میں دیکھو تو دن رات ہولی رہتی ہے

شراب ناب کی گلشن میں نہر بہتی ہے

نسیم پیار سے غنچے کا ہاتھ گہتی ہے

تو باغبان سے بلبل کھڑی یہ کہتی ہے

نہ چھیڑ مجھ کو تو اے بد شعار ہولی میں

گلوں نے پہنے ہیں کیا کیا ہی جوڑے رنگ برنگ

کہ جیسے لڑکے یہ معشوق پہنتے ہیں تنگ

ہوا سے پتوں کے بجتے ہیں تال اور مردنگ

تمام باغ میں کھیلیں ہیں ہولی گل کے سنگ

عجب طرح کی مچی ہے بہار ہولی میں

امیر جتنے ہیں سب اپنے گھر میں ہیں خوش حال

قبائیں پہنے ہوئے تنگ تنگ گل کی مثال

بنا کے گہری طرح حوض مل کے سب فی الحال

مچائے ہولیاں آپس میں لے عبیر و گلال

بنے ہیں رنگ سے رنگیں نگار ہولی میں

یہ سیر ہولی کی ہم نے تو برج میں دیکھی

کہیں نہ ہووے گی اس لطف کی میاں ہولی

کوئی تو ڈوبا ہے دامن سے لے کے تا چولی

کوئی تو مرلی بجاتا ہے کہہ کنہیا جی

ہے دھوم دھام پہ بے اختیار ہولی میں

گھروں سے سانوری اور گوریاں نکل چلیاں

کسنبی اوڑھنی اور مست کرتی اچھلیاں

جدھر کو دیکھیں ادھر مچ رہی ہیں رنگ رلیاں

تمام برج کی پریوں سے بھر رہیں گلیاں

مزا ہے سیر ہے در ہر کنار ہولی میں

جو کچھ کہانی ہے ابلا بہت پیا ماری

چلی ہے اپنے پیا پاس لے کے پچکاری

گلال دیکھ کے پھر چھاتی کھول دی ساری

پیا کی چھاتی سے لگتی وہ چاؤ کی ماری

نہ تاب دل کو رہی نے قرار ہولی میں

جو کوئی سیانی ہے ان میں تو کوئی ہے نا کند

وہ شور بور تھی سب رنگ سے نپٹ یک چند

کوئی دلاتی ہے ساتھن کو یار کی سوگند

کہ اب تو جامہ و انگیا کے ٹولے ہیں سب بند

پھر آ کے کھلیں گے ہو کر دو چار ہولی میں

نظیرؔ ہولی کا موسم جو جگ میں آتا ہے

وہ ایسا کون ہے ہولی نہیں مناتا ہے

کوئی تو رنگ چھڑکتا ہے کوئی گاتا ہے

جو خالی رہتا ہے وہ دیکھنے کو جاتا ہے

جو عیش چاہو سو ملتا ہے یار ہولی میں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے