Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کل جب درخت نہ ہوں گے

اشرف جاوید ملک

کل جب درخت نہ ہوں گے

اشرف جاوید ملک

بیا سے چڑیا

چڑیا سے طوطے

اور طوطے سے کوے

نیل کنٹھ ووڈ پیکر

اور لالی تک

پرندوں جانوروں

اور انسانوں کا

رزق اور جیون

باہم

آپس میں جڑے ہوئے ہیں

درختوں پودوں

پھولوں اور پھلوں سے

ہم سب کا جیون ہے

درختوں کی ہریالی تک

ہم سب ہریل ہیں

کل جب

درخت نہیں ہوں گے

تو

کچھ بھی نہ ہوگا

بد بختی ہم پر

کتے کی صورت بھونکے گی

کل ہم کو

سب آرام میسر ہوں گے

لیکن

ہم خوش بخت نہ ہوں گے

شاید

جینے کی سرسبز تمنا

ڈالی ڈالی

سسک سسک کر

مر جائے گی

یہ تاج اور تخت نہ ہوں گے

شاید

ویران سمے

بارش کو ترسیں گے

ہر سو آگ کے شعلے ہوں گے

تب ہم پر

دھوئیں کالک

اور

کاربن کے اجزا برسیں گے

جینا ہے تو باہر آؤ

اپنے لئے

اور آنے والی نسلوں کی

خاطر

درخت لگاؤ

باہر آؤ

آج پرندے اور جانور

مشکل میں ہیں

جلد ہماری باری ہے

دیکھو

سر پہ موت کھڑی ہے

اور بن پر

وحشت طاری ہے

پہلے

جہاں ندی بہتی تھی

اب کے وہاں پر

خون کا دریا جاری ہے

فصلیں غلہ اور

درخت ہیں

سب کی ضرورت

کسان ہے

یا کوئی ہاری ہے

مانگ سبھی کی

گوشت ہے

دودھ اور پھل ہیں

سبزی اور ترکاری ہے

وہ گھر بھی

کیا گھر ہے جہاں پر

پھل پھول ہیں

نہ پھلواری ہے

کل جب درخت نہیں ہوں گے

ہم خوش بخت نہیں ہوں گے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے