Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پردیس میں عید

سلیمان جاذب

پردیس میں عید

سلیمان جاذب

سنو اے دیس کے لوگو

کہ یہ جو عید کا دن ہے

اگر پردیس میں آئے

نہ خوشیاں پاس ہوتی ہیں

نہ کوئی مسکراتا ہے

خوشی غم سے لپٹتی ہے

اداسی مسکراتی ہے

سنو اے دیس کے لوگو

تمہاری یاد آتی ہے

ہمیں پھر یاد آتی ہیں

سہانے دیس کی یادیں

وہ بچپن اور جوانی کے سہانے دن

نہ پوچھو کس طرح سے ہم

گھروں کی بات کرتے اور پھر آنسو چھپاتے ہیں

بجھے دل مسکراتے ہیں

سنو اے دیس کے لوگو

ہمیں شدت سے اپنا دور بچپن یاد آتا ہے

ہمیں ماؤں کی میٹھی میٹھی ممتا یاد آتی ہے

ہنساتی ہے رلاتی ہے

تسلی کے لیے ہم ایک دوجے سے یہ کہتے ہیں

دنوں کی بات ہے ہم بھی وطن کو لوٹ جائیں گے

یقیناً عید اگلی اپنے اپنے گھر منائیں گے

سنو اے دیس کے لوگو

اگر سچ بات پوچھو تو

گھروں کو

یاد کرنے سے

کوئی فریاد کرنے سے

تھکن سے چور ہونے سے

بہت مجبور ہونے سے

کسی کو کچھ نہیں ملتا

کوئی در بھی نہیں کھلتا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے