Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہند کے جاں باز سپاہی

برق دہلوی

ہند کے جاں باز سپاہی

برق دہلوی

سر بکف ہند کے جاں باز وطن لڑتے ہیں

تیغ نو لے صف دشمن میں گھسے پڑتے ہیں

ایک کھاتے ہیں تو دو منہ پہ وہیں جڑتے ہیں

حشر کر دیتے ہیں برپا یہ جہاں اڑتے ہیں

جوش میں آتے ہیں دریا کی روانی کی طرح

خون دشمن کا بہا دیتے ہیں پانی کی طرح

جب بڑھاتے ہیں قدم پیچھے پھر ہٹتے ہی نہیں

حوصلے ان کے جو بڑھتے ہیں تو گھٹتے ہی نہیں

دم پیکار حریفوں سے یہ کٹتے ہی نہیں

الٹے قدموں پہ بلا فتح پلٹتے ہی نہیں

ہیچ ہیں ان کے لیے آہنی دیواریں بھی

روک سکتی نہیں فولاد کی دیواریں بھی

جذبۂ حب وطن دل میں نہاں رکھتے ہیں

مثل خوں جوش یہ رگ رگ میں رواں رکھتے ہیں

سر ہتھیلی پہ تو قبضے میں سناں رکھتے ہیں

آنکھ جھپکانے کی بھی تاب کہاں رکھتے ہیں

نکلی ہی پڑتی ہیں خود میان سے تیغیں ان کی

ڈھونڈھتی اپنا مقابل ہیں نگاہیں ان کی

کھنچ کے دشمن سے گلے تیغ رواں ملتی ہے

دم دفنا کرنے کو غارت گر جاں ملتی ہے

خون کا بہتا ہے دریا یہ جہاں ملتی ہے

موت کی گود میں دشمن کو اماں ملتی ہے

تیغ کے گھاٹ اترتا ہے مقابل ان کا

رن میں پانی بھی نہیں مانگتا بسمل ان کا

وار بھولے سے بھی پڑتا نہیں اوچھا ان کا

ہاتھ ہوتا ہے زباں کی طرح سچا ان کا

جس نے دیکھا کبھی منہ دیکھا نہ پیچھا ان کا

موت بھی مانتی ہے رزم میں لوہا ان کا

رن میں بپھرے ہوئے شیروں کی طرح لڑتے ہیں

صاف کر دیتے ہیں جس صف پہ یہ جا پڑتے ہیں

منہ پہ تلوار کی چڑھتے ہیں سپر کی صورت

تیغ کے پھل کو یہ کھاتے ہیں ثمر کی صورت

حوصلے اور بڑھاتی ہے خطر کی صورت

موت میں بھی نظر آتی ہے ظفر کی صورت

چھلنی ہو جاتا ہے زخموں سے اگر تن ان کا

تیغ کے سایہ میں بن جاتا ہے مدفن ان کا

رزم کو بزم سمجھتے ہیں یہ مردان وطن

شاہد مرگ ہے ان کے لیے چوتھی کی دلہن

یہ وہ سر باز ہیں رکھتے ہیں بہم تیغ و کفن

ہاتھ دکھلاتے ہیں جب پڑتا ہے گھمسان کا رن

ان کی شمشیر دو پیکر پہ ظفر صدقے ہے

ان کا برطانیہ کے نام پہ سر صدقے ہے

مأخذ :
  • کتاب : Hamari Qaumi Shaeri (Pg. 546)
  • Author : Ali Jawad Zaidi
  • مطبع : Uttar Pradesh Urdu Acadmi (Lucknow) (1998)
  • اشاعت : 1998

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے