Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساون کے مہینے

جوش ملیح آبادی

ساون کے مہینے

جوش ملیح آبادی

فردوس بنائے ہوئے ساون کے مہینے

اک گل رخ و نسریں بدن و سرو سہی نے

ماتھے پہ ادھر کاکل ژولیدہ کی لہریں

گردوں پہ ادھر ابر خراماں کے سفینے

مینہ جتنا برستا تھا سر دامن کہسار

اتنے ہی زمیں اپنی اگلتی تھی دفینے

اللہ رے یہ فرمان کہ اس مست ہوا میں

ہم منہ سے نہ بولیں گے اگر پی نہ کسی نے

وہ مونس و غم خوار تھا جس کے لیے برسوں

مانگی تھیں دعائیں مرے آغوش تہی نے

گل ریز تھے ساحل کے لچکتے ہوئے پودے

گل رنگ تھے تالاب کے ترشے ہوئے زینے

بارش تھی لگاتار تو یوں گرد تھی مفقود

جس طرح مئے ناب سے دھل جاتے ہیں سینے

دم بھر کو بھی تھمتی تھیں اگر سرد ہوائیں

آتے تھے جوانی کو پسینے پہ پسینے

بھر دی تھی چٹانوں میں بھی غنچوں کی سی نرمی

اک فتنۂ کونین کی نازک بدنی نے

گیتی سے ابلتے تھے تمنا کے سلیقے

گردوں سے برستے تھے محبت کے قرینے

کیا دل کی تمناؤں کو مربوط کیا تھا

سبزے پہ چمکتی ہوئی ساون کی جھڑی نے

بدلی تھی فلک پر کہ جنوں خیز جوانی

بوندیں تھیں زمیں پر کہ انگوٹھی کے نگینے

شاخوں پہ پرندے تھے جھٹکتے ہوئے شہ پر

نہروں میں بطیں اپنے ابھارے ہوئے سینے

اس فصل میں اس درجہ رہا بے خود و سرشار

میخانے سے باہر مجھے دیکھا نہ کسی نے

کیا لمحۂ فانی تھا کہ مڑ کر بھی نہ دیکھا

دی کتنی ہی آواز حیات ابدی نے

مأخذ :

موضوعات

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے