Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عورت

بڑھاتی ہوں قدم

فوراً ہی پیچھے کھینچ لیتی ہوں

یہ اندیشہ مجھے آگے کبھی بڑھنے نہیں دیتا

نہ جانے لوگ کیا سوچیں

نہ جانے لوگ کیا بولیں

اسی اک خوف کے گھیرے میں جیتی اور مرتی ہوں

مگر کب تک

تشخص کے لیے اپنی ضروری ہو گیا ہے اب

اٹھوں اور کاٹ دوں ایک ایک کر کے بیڑیاں ساری

بغاوت کر دوں دنیا کی

سبھی فرسودہ رسموں سے

ہر اک دستور بے جا سے

خدا نے جب کسی سے میرا رتبہ کم نہیں رکھا

تو کس نے حق دیا ان کو

مجھے زنجیر پہنائیں

زباں کھولوں جو اپنے واسطے تالا لگا جائیں

مجھے معلوم ہے میری مقرر حد کہاں تک ہے

مجھے ہے پاس اپنی حرمت و قدر و روایت کا

وفا ناموس و عفت کا شرافت اور عظمت کا

کہ یہ اقدار میرے پاؤں کی بیڑی نہیں ہرگز

انہیں اقدار کے ہم راہ مجھ کو آگے بڑھنا ہے

ملا ہے حق مجھے بھی

وقت کے ہم راہ چلنے کا

خود اپنے خواب بننے کا

انہیں تعبیر دینے کا

یہ دنیا میرے ہاتھوں سے قلم جو چھین لیتی ہے

ہمیشہ چولھے چوکے تک ہی بس محدود رکھتی ہے

اسے شاید یہی خدشہ ستاتا رہتا ہے ہر دم

مری یہ آگہی مجھ کو نئی پہچان دے دے گی

مأخذ :
  • کتاب : Word File Mail By Salim Saleem

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے