Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پہیلی

نامعلوم

پہیلی

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    ایک شہری آدمی اور ایک کسان ایک ساتھ سفر کر رہے تھے۔ شہری آدمی نے کسان سے کہا ’’آؤ ہم ایک دوسرے سے پہیلیاں بوجھواتے ہیں جو پہیلی نہ بوجھے اسے پانچ سو روپئے دینے پڑیں گے‘‘۔

    کسان بولا: ’’نہیں جناب! آپ پڑھے لکھے ہیں، آپ پانچ سو روپے، دیجئےگا، میں دو سو روپئے دوں گا‘‘۔

    شہری آدمی راضی ہو گیا۔ پہلے کسان نے پہیلی کہی: ’’وہ کون سا جانور ہے جو اڑتا ہے تو اس کی آنکھیں آٹھ ہوتی ہیں اور جب زمین پر چلتا ہے تو چار‘‘۔

    شہری آدمی نے بہت سوچا اور آخرکار ہار مان کر پانچ سو روپئے دے دیئے۔ شہری آدمی نے سوچا کہ چلو معلوم تو کریں کہ وہ جانور کون سا ہے۔ اس نے اپنی باری پر کسان سے اسی کی پہیلی بوجھ لی۔ کسان ہنسا اور اس نے شہری آدمی کو دو سو روپئے دے کر کہا: ’’جناب! یہ مجھے بھی نہیں معلوم!‘‘

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے