زندگی یوں بھی گزاری جا رہی ہے
جیسے کوئی جنگ ہاری جا رہی ہے
جس جگہ پہلے کے زخموں کے نشاں میں
پھر وہیں پر چوٹ ماری جا رہی ہے
وقت رخصت آب دیدہ آپ کیوں ہیں
جسم سے تو جاں ہماری جا رہی ہے
بول کر تعریف میں کچھ لفظ اس کی
شخصیت اپنی نکھاری جا رہی ہے
دھوپ کے دستانے ہاتھوں میں پہن کر
برف کی چادر اتاری جا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.