ذکر ہوتا ہے جہاں بھی مرے افسانے کا
ایک دروازہ سا کھلتا ہے کتب خانے کا
ایک سناٹا دبے پاؤں گیا ہو جیسے
دل سے اک خوف سا گزرا ہے بچھڑ جانے کا
بلبلہ پھر سے چلا پانی میں غوطے کھانے
نہ سمجھنے کا اسے وقت نہ سمجھانے کا
میں نے الفاظ تو بیجوں کی طرح چھانٹ دیئے
ایسا میٹھا ترا انداز تھا فرمانے کا
کس کو روکے کوئی رستے میں کہاں بات کرے
نہ تو آنے کی خبر ہے نہ پتا جانے کا
- کتاب : Chand Pukhraj Ka (Pg. 190)
- Author : Gulzar
- مطبع : Roopa And Company (1995)
- اشاعت : 1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.