ذہن کی قید سے آزاد کیا جائے اسے
جس کو پانا نہیں کیا یاد کیا جائے اسے
تنگ ہے روح کی خاطر جو یہ ویرانۂ جسم
تم کہو تو عدم آباد کیا جائے اسے
زندگی نے جو کہیں کا نہیں رکھا مجھ کو
اب مجھے ضد ہے کہ برباد کیا جائے اسے
یہ مرا سینۂ خالی چھلک اٹھے گا ابھی
میرے اندر اگر ایجاد کیا جائے اسے
وہ گلی پوچھتی ہے در بدری کے احوال
ہاں تو پھر واقف روداد کیا جائے اسے
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 63)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 65)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.