یوں تو کس چیز کی کمی ہے
ہر شے لیکن بکھر گئی ہے
دریا ہے رکا ہوا ہمارا
صحرا میں ریت بہہ رہی ہے
کیا نقش بنائیے کہ گھر میں
دیوار کبھی نہیں کبھی ہے
خواہش کا حساب بھی لگاؤں
لڑکی تو بہت نپی تلی ہے
دل تنگ ہے پاس بیٹھنے سے
اٹھنا چاہوں تو روکتی ہے
ہوتی جاتی ہے میری تشکیل
جوں جوں مجھ میں وہ ٹوٹتی ہے
تصویر خزاں لہو میں اب کے
پیلی پیلی ہری ہری ہے
باہر سے چٹان کی طرح ہوں
اندر کی فضا میں تھرتھری ہے
پیرو نہیں ایک بھی ظفرؔ کا
کس مذہب سخت کا نبی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.