یہ زمیں کیوں مجھے بھائی مجھے معلوم نہیں
یہ زمیں کیوں مجھے بھائی مجھے معلوم نہیں
کیوں غزل اور بنائی مجھے معلوم نہیں
خود بخود راہ لئے جاتی ہے اس کی جانب
اب کہاں تک ہے رسائی مجھے معلوم نہیں
بے خیالی میں کسی سانپ کی گردن پکڑی
یا کسی کی ہے کلائی مجھے معلوم نہیں
بے خودی پوچھ رہی ہے کہ ہے کس کا یہ شعر
شعر دیتا ہے دہائی مجھے معلوم نہیں
سرد موسم مجھے کچھ اور بھی دہکاتا ہے
تاپنا آگ پرائی مجھے معلوم نہیں
سیم و زر خام لئے ہوں میں زمیں کی صورت
کیسے ہوتی ہے صفائی مجھے معلوم نہیں
میں نے خود اپنے خیالوں میں گڑھا اس کا جمال
یا خدا کی ہے خدائی مجھے معلوم نہیں
اخذ کرتا ہوں میں خود اپنی جڑوں سے پانی
دوسری کوئی سنچائی مجھے معلوم نہیں
گردش چرخ میں پستی و بلندی کیسی
فرق شاہی و گدائی مجھے معلوم نہیں
عشق میں کودو اگر شوق ہے مرنے کا بہت
اس سے گہری کوئی کھائی مجھے معلوم نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.