Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ جو تنہائی ملی آنکھ میں دھرنے کے لیے

جاوید شاہین

یہ جو تنہائی ملی آنکھ میں دھرنے کے لیے

جاوید شاہین

یہ جو تنہائی ملی آنکھ میں دھرنے کے لیے

اس میں اک دشت بھی ہے میرے گزرنے کے لیے

جمع کرتی ہے مجھے رات بہت مشکل سے

صبح کو گھر سے نکلتے ہی بکھرنے کے لیے

پاؤں سے لپٹی ملی ساری کی ساری یہ زمیں

یہ فلک پورا ملا آنکھ میں دھرنے کے لیے

اور پھر کرنا پڑا گوشت کو ناخن سے جدا

یہ ضروری تھا کسی زخم کو بھرنے کے لیے

تھی وہ اک تیز ہوا اونچا مجھے لے آئی

اب زمیں تنگ سی لگتی ہے اترنے کے لیے

بات کیسی بھی ہو پل بھر کی ندامت کے سوا

خرچ آتا ہے بھلا کتنا مکرنے کے لیے

اور پھر ایسا ہوا سامنے میرے شاہینؔ

جھوٹ کے پاؤں نکل آئے ٹھہرنے کے لیے

مأخذ :
  • کتاب : Ishq e Tamam (Pg. 386)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے