یہ چپکے چپکے نہ تھمنے والی ہنسی تو دیکھو
یہ چپکے چپکے نہ تھمنے والی ہنسی تو دیکھو
وہ ساتھ ہے تو ذرا ہماری خوشی تو دیکھو
بہت حسیں رات ہے مگر تم تو سو رہے ہو
نکل کے کمرے سے اک نظر چاندنی تو دیکھو
جگہ جگہ سیل کے یہ دھبے یہ سرد بستر
ہمارے کمرے سے دھوپ کی بے رخی تو دیکھو
دمک رہا ہوں ابھی تلک اس کے دھیان سے میں
بجھے ہوئے اک خیال کی روشنی تو دیکھو
یہ آخری وقت اور یہ بے حسی جہاں کی
ارے مرا سرد ہاتھ چھو کر کوئی تو دیکھو
ابھی بہت رنگ ہیں جو تم نے نہیں چھوئے ہیں
کبھی یہاں آ کے گاؤں کی زندگی تو دیکھو
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 28)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.