یہ بھی ممکن ہے کہ آنکھیں ہوں تماشا ہی نہ ہو
یہ بھی ممکن ہے کہ آنکھیں ہوں تماشا ہی نہ ہو
راس آنے لگے ہم کو تو یہ دنیا ہی نہ ہو
کہیں نکلے کوئی اندازہ ہمارا بھی غلط
جانتے ہیں اسے جیسا کہیں ویسا ہی نہ ہو
ہو کسی طرح سے مخصوص ہمارے ہی لیے
یعنی جتنا نظر آتا ہے وہ اتنا ہی نہ ہو
ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو
یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو
وہ کوئی اور ہو جو ساتھ کسی اور کے ہے
اصل میں تو وہ ابھی لوٹ کے آیا ہی نہ ہو
خواب در خواب چلا کرتا ہے آنکھوں میں جو شخص
ڈھونڈنے نکلیں اسے اور کہیں رہتا ہی نہ ہو
چمک اٹھا ہو ابھی روئے بیاباں اک دم
اور یہ نظارہ کسی اور نے دیکھا ہی نہ ہو
کیفیت ہی کوئی پانی نے بدل لی ہو کہیں
ہم جسے دشت سمجھتے ہیں وہ دریا ہی نہ ہو
مسئلہ اتنا بھی آسان نہیں ہے کہ ظفرؔ
اپنے نزدیک جو سیدھا ہے وہ الٹا ہی نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.