یہ بات تو نہیں ہے کہ میں کم سواد تھا
یہ بات تو نہیں ہے کہ میں کم سواد تھا
ٹوٹا ہوں اس بنا پہ کہ میں کج نہاد تھا
الزام اپنی موت کا موسم پہ کیوں دھروں
میرے بدن میں میرے لہو کا فساد تھا
اب میں بھی جل کے راکھ ہوں میرے جہاز بھی
کل میرا نام طارق ابن زیاد تھا
ایماں بھی لاج رکھ نہ سکا میرے جھوٹ کی
اپنے خدا پہ کتنا مجھے اعتماد تھا
گہرے سمندروں میں بھی پتھر ملے مجھے
تھا میں گہر شناس مگر سنگ زاد تھا
تو بادباں دریدہ سفینے کا ناخدا
اور قلزم سراب کا میں سندباد تھا
اب ہوں زباں بریدہ تو یہ سوچ کر ہوں چپ
یہ بھی سخن شناس کا انداز داد تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.