یہاں سے چاروں طرف راستے نکلتے ہیں
یہاں سے چاروں طرف راستے نکلتے ہیں
ٹھہر ٹھہر کے ہم اس خواب سے نکلتے ہیں
کسی کسی کو ہے تہذیب دشت آرائی
کئی تو خاک اڑاتے ہوئے نکلتے ہیں
یہاں رواج ہے زندہ جلا دیے جائیں
وہ لوگ جن کے گھروں سے دیے نکلتے ہیں
عجیب دشت ہے دل بھی جہاں سے جاتے ہوئے
وہ خوش ہیں جیسے کسی باغ سے نکلتے ہیں
یہ لوگ سو رہے ہوں گے جبھی تو آج تلک
ظروف خاک سے خوابوں بھرے نکلتے ہیں
ستارے دیکھ کے خوش ہوں کہ روز میری طرح
جو کھو گئے ہیں انہیں ڈھونڈنے نکلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.