یاروں کے اخلاص سے پہلے دل کا مرے یہ حال نہ تھا
یاروں کے اخلاص سے پہلے دل کا مرے یہ حال نہ تھا
اختر انصاری اکبرآبادی
MORE BYاختر انصاری اکبرآبادی
یاروں کے اخلاص سے پہلے دل کا مرے یہ حال نہ تھا
اب وہ چکناچور پڑا ہے جس شیشے میں بال نہ تھا
انساں آ کر نئی ڈگر پر کھو بیٹھا ہے ہوش و حواس
پہلے بھی بے ہوش تھا لیکن ایسا بھی بد حال نہ تھا
گلشن گلشن ویرانی ہے جنگل جنگل سناٹا
ہائے وہ دن جب ہر منزل میں شورش غم کا کال نہ تھا
کیوں رے دوانے شہر یہی ہے اک اک پل بھاری ہے جہاں
اپنے ویرانے میں اے دل جی کا یہ جنجال نہ تھا
ہم جو لٹے اس شہر میں جا کر دکھ لوگوں کو کیوں پہنچا
اپنی نظر تھی اپنا دل تھا کوئی پرایا مال نہ تھا
تیری خاک پہ روشن روشن اخترؔ جیسے ستارے تھے
تجھ سا اے مہران کی وادی کوئی بلند اقبال نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.