یاں کسے غم ہے جو گریہ نے اثر چھوڑ دیا
یاں کسے غم ہے جو گریہ نے اثر چھوڑ دیا
ہم نے تو شغل ہی اے دیدۂ تر چھوڑ دیا
دل بے تاب کا کچھ دھیان نہ آیا اس دم
ہائے کیوں ہم نے اسے وقت سحر چھوڑ دیا
کیا ستائے نہیں جاتے ہیں ولیکن چپ ہیں
شکوہ کرنا ترا اے رشک قمر چھوڑ دیا
دم رخصت کبھی کچھ دل کی تمنا نہ کہی
دامن یار ادھر پکڑا ادھر چھوڑ دیا
دل کی الفت نہ سہی پیار کی باتیں نہ سہی
دیکھنا بھی تو ادھر ایک نظر چھوڑ دیا
غیر کے دھوکے میں خط لے کے مرا قاصد سے
پڑھنے کو پڑھ تو لیا نام مگر چھوڑ دیا
غیر سے وعدہ و اقرار ہوئے کیا کیا کچھ
میرے خوش کرنے کو اک فقرہ ادھر چھوڑ دیا
میں نہ کہتا تھا کہ بہکائیں گے تم کو دشمن
تم نے کس واسطے آنا مرے گھر چھوڑ دیا
منہ سے جو کہتے ہیں وہ کر کے دکھا دیں گے تمہیں
بے قراری نے ہمیں چین پہ گر چھوڑ دیا
حور بھی سامنے اب آئے تو کب دیکھیں نظامؔ
برسیں گزریں ہمیں وہ شوق نظر چھوڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.