Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ زار ہوں کہ سر پہ گلستاں اٹھا لیا

حاتم علی مہر

وہ زار ہوں کہ سر پہ گلستاں اٹھا لیا

حاتم علی مہر

وہ زار ہوں کہ سر پہ گلستاں اٹھا لیا

وہ خار ہوں کہ پہلوے گل کو دبا لیا

کیا مجھ سے چال چلتے وہ میں بھی ہوں چالیا

کترا کے چل دیئے تھے کہ بندہ نے جا لیا

کیا بات بوسۂ لب جاں بخش یار کے

پنجے سے موت کے مجھے اس نے بچا لیا

میں جیسے نالے کرتا ہوں ان کے خیال میں

گائے تو اس طرح سے گویا خیالیا

ان کی گلی کے کتے سے تو منہ کی کھائے گا

ہڈی کا میرے نام جو تو نے ہما لیا

تصویر کھینچتا ہوں سراپائے یار کی

ہیں عالم مثال کہ شعر مثالیا

اٹھوا دیا رقیب کو واں بیٹھ بیٹھ کے

ایسے جمے کہ ہم نے بھی نقشہ جما لیا

داغوں کی بس دکھا دی دوالی میں روشنی

ہم سا نہ ہوگا کوئی جہاں میں دیوالیہ

کہنے لگے مرید کہ پہنچے ہوئے ہیں آپ

موسیٰ بنا وہ ہاتھ میں جس نے عصا لیا

ایسے نہ جیب کترے کہیں ہیں نہ گٹھ کٹے

پہلو میں بیٹھتے ہی دل اس نے اڑا لیا

آیا شباب روپ پہ حسن و جمال ہے

اس باغ میں بہار نے رنگ اب جما لیا

واعظ حساب دیں گے وہاں تجھ سے دانہ زد

رزاق کا ہے شکر جو کھلوایا کھا لیا

یاد آ گئی جو ہم کو وہ گردن صراحی دار

شیشہ کو مے کدہ میں گلے سے لگا لیا

للہ بوئے گل سے نہ کر مجھ کو بد دماغ

خوشبو اڑا کے ان کے بدن کی صبا لیا

آتے ہیں وہ کہیں سے تو اے مہرؔ قرض دام

چکنی ڈلی الاچی منگا پان چھالیا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے