وہ تو گیا اب اپنی انا کو سمیٹ لے
وہ تو گیا اب اپنی انا کو سمیٹ لے
اے غم گسار دست دعا کو سمیٹ لے
بالوں میں اپنے ڈال لے اب خاک کوئے یار
بانہوں میں اس گلی کی ہوا کو سمیٹ لے
مٹی کی اک لکیر بھی کہہ دے گی داستاں
چلنے کا شوق ہے تو ردا کو سمیٹ لے
ان آبلوں کی روشنی بھٹکے گی شہر میں
اے کوچہ گرد گردش پا کو سمیٹ لے
لفظوں کو ترک کر دے کہ ان کو نہیں ثبات
آنکھوں میں آج اپنی وفا کو سمیٹ لے
بس ایک چپ ہی تیرے لبوں پر سجی رہے
بس اپنے دل میں سیل بلا کو سمیٹ لے
خالدؔ کبھی تو تذکرۂ جاں سنا ہمیں
اپنی صدا میں خوف صدا کو سمیٹ لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.