Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وحشت سی وحشت ہوتی ہے

عشرت آفریں

وحشت سی وحشت ہوتی ہے

عشرت آفریں

وحشت سی وحشت ہوتی ہے

زندہ ہوں حیرت ہوتی ہے

جل بجھنے والوں سے پوچھو

غم کی کیا حدت ہوتی ہے

رہن نہ رکھ دینا بینائی

اس کی بھی مدت ہوتی ہے

سارے قرض چکا دینے کی

کبھی کبھی عجلت ہوتی ہے

دل اور جان کے سودے جو ہیں

ان میں کب حجت ہوتی ہے

خود سے جھوٹ کہاں تک بولیں

تھوڑی سی خفت ہوتی ہے

اپنے آپ سے ملنے میں بھی

اب کتنی دقت ہوتی ہے

خود سے باتیں کرنے کی بھی

اب کس کو فرصت ہوتی ہے

کچھ کہہ لو روکھی سوکھی میں

اپنے ہاں برکت ہوتی ہے

سونا سی مٹی کے گھر میں

کب ہم سے محنت ہوتی ہے

دھان ہمارے چڑیا کھائیں

چڑیوں کو عادت ہوتی ہوتی ہے

بچوں سے کیا شکوہ کرنا

مٹی میں الفت ہوتی ہے

سبز کواڑوں کی جھریوں میں

جگنو یا حیرت ہوتی ہے

ٹاٹ کے مٹ میلے پردوں میں

کیا اجلی رنگت ہوتی ہے

پھٹی پرانی سی چنری میں

کیا بھولی صورت ہوتی ہے

چاول کی پیلی روٹی میں

کیا سوندھی لذت ہوتی ہے

رلی کے ایک اک ٹانکے میں

پوروں کی چاہت ہوتی ہے

جاڑے اوڑھ کے سو جانے میں

کب کوئی زحمت ہوتی ہے

شام کو تیرا ہنس کر ملنا

دن بھر کی اجرت ہوتی ہے

مأخذ :
  • کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 59)
  • Author :عشرت آفریں
  • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
  • اشاعت : 2nd

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے