وہی جو رشتہ ہے کشتی کا سطح آب کے ساتھ
وہی جو رشتہ ہے کشتی کا سطح آب کے ساتھ
وہی ہے میرا تعلق بھی اپنے خواب کے ساتھ
یہیں کہیں تو چمکتی تھی اک طلسمی جھیل
یہیں کہیں تو میں ڈوبا تھا اپنے خواب کے ساتھ
چھلک رہی تھی کسی انتظار کی چھاگل
بھٹک رہی تھی کہیں پیاس اضطراب کے ساتھ
الجھ رہی تھی مسلسل سوال کی لکنت
مکالمہ نہ کوئی ہو سکا جواب کے ساتھ
ہر ایک حرف ستارہ ہر ایک لفظ چراغ
میں نور نور ہوا رات کی کتاب کے ساتھ
یہ کس کے لمس کی بارش میں رنگ رنگ ہوں میں
یہ کون مجھ سے گزرتا ہے آب و تاب کے ساتھ
سنبھل کے چلنا یہ تعبیر کی سڑک ہے میاں
بندھی ہوئی کئی آنکھیں ہیں ایک خواب کے ساتھ
میں ریت ہونے ہی والا تھا جب عزیز نبیلؔ
امید آب دھڑکنے لگی سراب کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.