پتلی کی عوض ہوں بت رعناۓ بنارس
پتلی کی عوض ہوں بت رعناۓ بنارس
اللہ پھر ان آنکھوں کو دکھلائے بنارس
روتا ہوں بنارس کے تصور میں شب و روز
اے ہندؤو دیکھو یہ ہے دریاۓ بنارس
میری یہ وصیت سے کہ مر جاؤں اگر میں
تو باد صبا خاک کو پہنچائے بنارس
ہے کعبہ مقصود فقط کوچۂ دل دار
کافر ہوں جو مجھ کو ہو تمناۓ بنارس
ناظم ہو محمد کا اگر لکھنؤ جاؤں
اس ملک میں ہوں معدلت آراۓ بنارس
کعبے میں دعا مانگوں گا میں اپنے خدا سے
یا رب بت کافر مجھے بلوائے بنارس
بنگل کو روانہ ہوں رقیبان سیہ رو
میرے لیے ہو مسکن و ماوائے بنارس
میں خوش ہوں تو آباد رہے ورنہ الٰہی
پھر پیپے سے باروت کے اوڑھ جائے بنارس
جب سے مجھے قسمت نے بنارس سے چھڑایا
رہتا ہے زباں پر مرے بس ہائے بنارس
اک گیسوؤں والے کی محبت کا پڑا پیچ
پہلے تو نہ تھا مجھ کو یہ سوداۓ بنارس
اے مہرؔ توارد ہوں جو مضموں تو بجا ہے
میں اور حزیںؔ دونوں ہیں شہدائے بنارس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.