اسی نے ہجرتیں کچھ اور بھی بتائی تھیں
اسی نے ہجرتیں کچھ اور بھی بتائی تھیں
وہ شخص جس کے لیے کشتیاں جلائی تھیں
ملا تھا کیا تمہیں بولو عظیم فنکارو
مرے قلم نے تو گم نامیاں کمائی تھیں
ابھی تو ہاتھ میں ہی سنگ پارے تھے لیکن
سکوت آب پہ کتنی خراشیں آئی تھیں
اڑا کے برگ خزاں دیدہ کی طرح اک روز
اسی نے پوچھا تھا پھر آندھیاں کب آئی تھیں
کسی کو قصۂ پاکیٔ چشم یاد نہیں
یہ آنکھیں کون سی برسات میں نہائی تھیں
تعلقات میں سنجیدہ موڑ جب آئے
تو احتیاطیں بہت اس کی یاد آئی تھیں
- کتاب : dahliiz per utartii shaam (Pg. 26)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.