اس نے ہم کو گمان میں رکھا
اور پھر کم ہی دھیان میں رکھا
کیا قیامت نمو تھی وہ جس نے
حشر اس کی اٹھان میں رکھا
جوشش خوں نے اپنے فن کا حساب
ایک چپ اک چٹان میں رکھا
لمحے لمحے کی اپنی تھی اک شان
تو نے ہی ایک شان میں رکھا
ہم نے پیہم قبول و رد کر کے
اس کو ایک امتحان میں رکھا
تم تو اس یاد کی امان میں ہو
اس کو کس کی امان میں رکھا
اپنا رشتہ زمیں سے ہی رکھو
کچھ نہیں آسمان میں رکھا
- کتاب : Gumaan (Poetry) (Pg. 27)
- Author : Jaun Elia
- مطبع : Takhleeqar Publishers (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.