Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس کے نبھنے کے کچھ نہیں اسباب

میر مہدی مجروح

اس کے نبھنے کے کچھ نہیں اسباب

میر مہدی مجروح

اس کے نبھنے کے کچھ نہیں اسباب

وہ تغافل شعار میں بے تاب

واجب القتل ہے دل بے تاب

کشتہ ہونا ہی خوب ہے سیماب

ابر کی تیرگی میں ہم کو تو

سوجھتا کچھ نہیں سوائے شراب

اپنی کشتی کا ہے خدا حافظ

پیچھے طوفاں ہے سامنے گرداب

بوسہ مانگا تو یہ جواب ملا

سیکھئے پہلے عشق کے آداب

اس کو پھرتا ہے ڈھونڈھتا ہر سو

کیوں کر آنکھوں سے اڑ نہ جائے خواب

درد الفت جو ہوتے ہی مرتے

یہ اذیت نہ کھینچتے احباب

نہیں ممکن کہ جمع ہوں دونوں

ساقیٔ مہروش شب مہتاب

سامنے اس کے جو ٹھہر جائیں

نہیں بے تابیوں کو اتنی تاب

اہل عالم سے چاہتا ہوں وفا

اس کا طالب ہوں جو کہ ہے نایاب

عشق کے ساتھ ہی گئے دل و دیں

آ گئی سیل بہہ گیا اسباب

صاف فقرے ہوں اور ہمیں پر ہوں

شیوہ اچھا تو ہے مرا آداب

ہوتی گر اس جہاں میں کچھ خوبی

کہتے کیوں پھر صفت میں اس کی خراب

آزمانا نہ دل کو سختی سے

ٹوٹ جائے نہ یہ در نایاب

کس طرح بحر عشق سے نکلوں

یہ تو دریا کہیں نہیں پایاب

شعلۂ حسن تیرا کیا کہنا

پھونک دے اس کے پردہ ہائے حجاب

اس کی شوخی کا ہے تعجب کیا

حسن یہ کچھ اور اس پہ عین شباب

غالبؔ آئے ہیں لاؤ اے مجروحؔ

بادۂ ناب میں ملا کے گلاب

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے