انہیں فریاد نازیبا لگے ہے
ستم کرتے بہت اچھا لگے ہے
خدا اس بزم میں حافظ ہے دل کا
یہاں ہر روز اک چرکا لگے ہے
انہیں اپنے بھی لگتے ہیں پرائے
پرایا بھی ہمیں اپنا لگے ہے
بغیر اس بے وفا سے جی لگائے
جو سچ پوچھو تو جی کس کا لگے ہے
محبت دل لگی جانو ہو پیارے
وہی جانے ہے دل جس کا لگے ہے
اٹھا آگے سے ساقی جام و مینا
دل اچھا ہو تو سب اچھا لگے ہے
ذرا دیکھ آئنہ میری وفا کا
کہ تو کیسا تھا اب کیسا لگے ہے
غزل سن کر مری کہنے لگے وہ
مجھے یہ شخص دیوانہ لگے ہے
ضرور آیا کرو جلسے میں عاجزؔ
نہ آؤ ہو تو سناٹا لگے ہے
- کتاب : vo jo shairi ka sabab hua (Pg. 368)
- Author : Kaliim aajiz
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.