اف رے ابھار اف رے زمانہ اٹھان کا
اف رے ابھار اف رے زمانہ اٹھان کا
کل بام پر تھے آج ہے قصد آسمان کا
رونا لکھا نصیب میں ہے اپنی جان کا
شکوا نہ آپ کا نہ گلا آسمان کا
بازار میں بھی چلتے ہیں کوٹھوں کو دیکھتے
سودا خریدتے ہیں تو اونچی دکان کا
یہ بھی خدا کی شان ہم اب ایسے ہو گئے
سایا بھی بھاگتا ہے تمہارے مکان کا
کیوں غم نصیب دل کو برا کہہ رہے ہو تم
کیوں صبر لے رہے ہو کسی بے زبان کا
واعظ شراب خانے میں کھولے گا کیا زباں
ہم خوب جانتے ہیں وہ ٹرا ہے تھان کا
ہم جام مے کے بھی لب تر چوستے نہیں
چسکا پڑا ہوا ہے تمہاری زبان کا
میں دل کی واردات تو کہنے کو کہہ چلوں
کس کو یقین آئے گا میرے بیان کا
یہ تو کہا تجھے ہو لہو تھوکنا نصیب
تم نے کبھی دیا کوئی ٹکڑا بھی پان کا
میں جاؤں یا نہ جاؤں انہیں لے کے بام پر
بدلا ہوا ہے رنگ بہت آسمان کا
افسانہ تم نے قیس کا شاید سنا نہیں
ٹکڑا ہے ایک وہ بھی مری داستان کا
اب کوئی سینہ چیر کے رکھ لے کہ دل بنائے
آویزہ گر پڑا ہے کوئی ان کے کان کا
آیا جو غیر لطف بہت دیر تک رہا
بدلا تھا میں نے بھیس ترے پاسبان کا
دنیا کی پڑ رہی ہیں نگاہیں ریاضؔ پر
کس وضع کا جوان ہے کس آن بان کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.