Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تمہارا ہاتھ جب میرے لرزتے ہاتھ سے چھوٹا خزاں کے آخری دن تھے

امجد اسلام امجد

تمہارا ہاتھ جب میرے لرزتے ہاتھ سے چھوٹا خزاں کے آخری دن تھے

امجد اسلام امجد

تمہارا ہاتھ جب میرے لرزتے ہاتھ سے چھوٹا خزاں کے آخری دن تھے

وہ محکم بے لچک وعدہ کھلونے کی طرح ٹوٹا خزاں کے آخری دن تھے

بہار آئی نہ تھی لیکن ہواؤں میں نئے موسم کی خوشبو رقص کرتی تھی

اچانک جب کہا تم نے مرے منہ پر مجھے جھوٹا خزاں کے آخری دن تھے

وہ کیا دن تھے یہیں ہم نے بہاروں کی دعا کی تھی کسی نے بھی نہیں سوچا

چمن والوں نے مل کر جب خود اپنا ہی چمن لوٹا خزاں کے آخری دن تھے

لکھا تھا ایک تختی پر کوئی بھی پھول مت توڑے مگر آندھی تو ان پڑھ تھی

سو جب وہ باغ سے گزری کوئی اکھڑا کوئی ٹوٹا خزاں کے آخری دن تھے

بہت ہی زور سے پیٹے ہوا کے بین پر سینے ہمارے خیر خواہوں نے

کہ چاندی کے ورق جیسا سمے نے جب ہمیں کوٹا خزاں کے آخری دن تھے

نہ رت تھی آندھیوں کی یہ نہ موسم تھا ہواؤں کا تو پھر یہ کیا ہوا امجدؔ

ہر اک کونپل ہوئی زخمی ہوا مجروح ہر بوٹا خزاں کے آخری دن تھے

مأخذ :
  • کتاب : Batain Kartay Din (Pg. 162)
  • Author : Amjad Islam Amjad
  • مطبع : Sang-e-meel Publications (2014)
  • اشاعت : 2014

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے