ترے راستوں سے جبھی گزر نہیں کر رہا
ترے راستوں سے جبھی گزر نہیں کر رہا
کہ میں اپنی عمر ابھی بسر نہیں کر رہا
کوئی بات ہے جو ہے درمیاں میں رکی ہوئی
کوئی کام ہے جو میں رات بھر نہیں کر رہا
ہے کوئی خبر جو چھپائے بیٹھا ہوں خلق سے
کوئی خواب ہے جسے در بدر نہیں کر رہا
تری بات کوئی بھی مانتا نہیں شہر میں
تو مرا کہا بھی کہیں اثر نہیں کر رہا
کہیں میرے گرد و نواح میں کوئی شے نہیں
میں کسی طرف بھی ابھی نظر نہیں کر رہا
کوئی شاخ ہے جسے برگ و بار نہیں ملے
کوئی شام ہے جسے میں شجر نہیں کر رہا
کوئی اس پہ غور اگر کرے بھی تو کس لیے
یہ سخن میں آپ بھی سوچ کر نہیں کر رہا
ابھی میری اپنی سمجھ میں بھی نہیں آ رہی
میں جبھی تو بات کو مختصر نہیں کر رہا
یہ میں اپنے عیب جو کر رہا ہوں عیاں ظفرؔ
تو دراصل یہ بھی کوئی ہنر نہیں کر رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.