تھی سیاہیوں کا مسکن مری زندگی کی وادی
تھی سیاہیوں کا مسکن مری زندگی کی وادی
ترے حسن کے تصدق مجھے روشنی دکھا دی
ترا غم سما گیا ہے مرے دل کی دھڑکنوں میں
کوئی عیش جب بھی آیا مرے دل نے بد دعا دی
جو ذرا بھی نیند آئی کبھی اہل کارواں کو
وہی بن گئے لٹیرے جو بنے ہوئے تھے ہادی
وہ کبھی نہ بن سکی ہے وہ کبھی نہ بن سکے گی
کسی دل کی جو عمارت تری بے رخی نے ڈھا دی
یہ کبھی کبھی عنایت ہے بمنزل سیاست
کہ جفائیں سہنے والا کہیں ہو نہ جائے عادی
ہمیں آخرت میں عامرؔ وہی عمر کام آئی
جسے کہہ رہی تھی دنیا غم عشق میں گنوا دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.