تھامی ہوئی ہے کاہکشاں اپنے ہاتھ سے
تھامی ہوئی ہے کاہکشاں اپنے ہاتھ سے
تعمیر کر رہا ہوں مکاں اپنے ہاتھ سے
آیا ہوں وہ زمین و شجر ڈھونڈتا ہوا
کھینچی تھی اک لکیر جہاں اپنے ہاتھ سے
حسن بہار مجھ کو مکمل نہیں لگا
میں نے تراش لی ہے خزاں اپنے ہاتھ سے
آئینے کا حضور سمندر لگا مجھے
کاٹا ہے میں نے سیل گراں اپنے ہاتھ سے
ثروتؔ ہدف بہت ہیں جوانان شہر میں
رکھو ابھی نہ تیر و کماں اپنے ہاتھ سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.