Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تیز احساس خودی درکار ہے

فراق گورکھپوری

تیز احساس خودی درکار ہے

فراق گورکھپوری

تیز احساس خودی درکار ہے

زندگی کو زندگی درکار ہے

جو چڑھا جائے خمستان جہاں

ہاں وہی لب تشنگی درکار ہے

دیوتاؤں کا خدا سے ہوگا کام

آدمی کو آدمی درکار ہے

سو گلستاں جس اداسی پر نثار

مجھ کو وہ افسردگی درکار ہے

شاعری ہے سربسر تہذیب‌ قلب

اس کو غم شائستگی درکار ہے

شعلہ میں لاتا ہے جو سوز و گداز

وہ خلوص باطنی درکار ہے

خوبیٔ لفظ و بیاں سے کچھ سوا

شاعری کو ساحری درکار ہے

قادر مطلق کو بھی انسان کی

سنتے ہیں بے چارگی درکار ہے

اور ہوں گے طالب مدح جہاں

مجھ کو بس تیری خوشی درکار ہے

عقل میں یوں تو نہیں کوئی کمی

اک ذرا دیوانگی درکار ہے

ہوش والوں کو بھی میری رائے میں

ایک گونہ بے خودی درکار ہے

خطرۂ بسیار دانی کی قسم

علم میں بھی کچھ کمی درکار ہے

دوستو کافی نہیں چشم خرد

عشق کو بھی روشنی درکار ہے

میری غزلوں میں حقائق ہیں فقط

آپ کو تو شاعری درکار ہے

تیرے پاس آیا ہوں کہنے ایک بات

مجھ کو تیری دوستی درکار ہے

میں جفاؤں کا نہ کرتا یوں گلہ

آج تیری ناخوشی درکار ہے

اس کی زلف آراستہ پیراستہ

اک ذرا سی برہمی درکار ہے

زندہ دل تھا تازہ دم تھا ہجر میں

آج مجھ کو بے دلی درکار ہے

حلقہ حلقہ گیسوئے شب رنگ یار

مجھ کو تیری ابتری درکار ہے

عقل نے کل میرے کانوں میں کہا

مجھ کو تیری زندگی درکار ہے

تیز رو تہذیب عالم کو فراقؔ

اک ذرا آہستگی درکار ہے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے