تنہائی سے بچاؤ کی صورت نہیں کروں
تنہائی سے بچاؤ کی صورت نہیں کروں
مر جاؤں کیا کسی سے محبت نہیں کروں
سوئے فلک ہوائی سفر ہے تو کیا ہوا
ڈر جاؤں ماہتاب کی صورت نہیں کروں
آنکھیں ہیں یا شراب کے ساغر بھرے ہوئے
پی جاؤں کیا خیال شریعت نہیں کروں
قبضے میں ان کے شہر طلسمات ہی سہی
کھو جاؤں کیا خدا کی عبادت نہیں کروں
جب طے ہوا کہ روشنی پروردگار ہے
پہلو بچاؤں اس کی اطاعت نہیں کروں
بزم سخن طراز میں ناکام ہوں تو کیا
چلاؤں اپنے فن کی حفاظت نہیں کروں
وہ آ گیا کمالؔ کی قیمت کے آس پاس
بک جاؤں اپنے سچ کی حفاظت نہیں کروں
- کتاب : Chandi Ka waraq (Pg. 158)
- Author : Ahmad Kamal Parvazi
- مطبع : Surkhwab Publication (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.