Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تمام رنگ جہاں التجا کے رکھے تھے

ظفر مرادآبادی

تمام رنگ جہاں التجا کے رکھے تھے

ظفر مرادآبادی

تمام رنگ جہاں التجا کے رکھے تھے

لہو لہو وہیں منظر انا کے رکھے تھے

کرم کے ساتھ ستم بھی بلا کے رکھے تھے

ہر ایک پھول نے کانٹے چھپا کے رکھے تھے

سکون چہرے پہ ہر خوش ادا کے رکھے تھے

سمندروں نے بھی تیور چھپا کے رکھے تھے

مری امید کا سورج کہ تیری آس کا چاند

دیے تمام ہی رخ پر ہوا کے رکھے تھے

وہ جس کی پاک اڑانوں کے معترف تھے سب

جلے ہوئے وہی شہپر حیا کے رکھے تھے

بنا یزید زمانہ جو میں حسین بنا

کہ ظلم باقی ابھی کربلا کے رکھے تھے

انہیں کو توڑ گیا ہے خلوص کا چہرہ

جو چند آئنے ہم نے بچا کے رکھے تھے

یوں ہی کسی کی کوئی بندگی نہیں کرتا

بتوں کے چہروں پہ تیور خدا کے رکھے تھے

گئے ہیں باب رسا تک وہ دستکیں بن کر

ظفرؔ جو ہاتھ پہ آنسو دعا کے رکھے تھے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے