تلخ تر اور ذرا بادۂ صافی ساقی
تلخ تر اور ذرا بادۂ صافی ساقی
میرے سینے میں خس و خار ہیں کافی ساقی
ظلمت و نور کو پیالوں میں سمو دیتی ہے
شام پڑتے ہی تری چشم غلافی ساقی
زہر کا جام ہی دے زہر بھی ہے آب حیات
خشک سالی کی تو ہو جائے تلافی ساقی
نشۂ مے سے ذرا زخم کے ٹانکے ٹوٹے
تا ابد سلسلۂ سینہ شگافی ساقی
زندگانی کا مرض کم نہیں ہونے پاتا
یہ مرض کم نہ ہو اللہ ہے شافی ساقی
کاٹ دی گردش ایام کی زنجیر اس نے
کون ہے گردش مینا کے منافی ساقی
اک کف جو ہے متاع خرد و سکۂ ہوش
جام مے دے کہ یہ عالم ہے اضافی ساقی
- کتاب : Kulliyat-e-Aziz Hamid Madni (Pg. 414)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.