سوانگ بھرتا ہوں ترے شہر میں سودائی کا
سوانگ بھرتا ہوں ترے شہر میں سودائی کا
کہ یہی حال ہے اندر سے تماشائی کا
بزم کے حال پہ اب ہم نہیں کڑھنے والے
انتظامات میں کیا دخل تماشائی کا
ہم تو سو جھوٹ بھی بولیں وہ اگر ہاتھ آئے
کوئی ٹھیکا تو اٹھایا نہیں سچائی کا
دل خوں گشتہ کو جا جا کے دکھائیں یارو
شہر میں کام نہیں لالۂ صحرائی کا
لوگ کہتے ہیں ہوس کو بھی محبت جیسے
نام پڑ جائے مجاہد کسی بلوائی کا
یہ نہیں ہے کہ نوازے نہ گئے ہوں ہم لوگ
ہم کو سرکار سے تمغہ ملا رسوائی کا
ان کو ٹوٹا ہوا دل ہم بھی دکھائیں گے سلیمؔ
کوئی پوچھ آئے وہ کیا لیتے ہیں بنوائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.